tag:blogger.com,1999:blog-6493318204318299455.post4161260197542895286..comments2023-06-25T21:06:13.813+05:00Comments on بے کار باتیں: پاک بھارت تجارت ۔ کس کا فائدہ، کس کا نقصان؟آوارہ فکرhttp://www.blogger.com/profile/02975507938172329214noreply@blogger.comBlogger4125tag:blogger.com,1999:blog-6493318204318299455.post-73579134885668179702014-02-23T11:50:29.166+05:002014-02-23T11:50:29.166+05:00Truly pointed out. Instead of working in competiti...Truly pointed out. Instead of working in competitive market they try to gag the foreign trade and its horrible but after all public will suffer. As far as the matter of religious leaders is concerned they are doing their business in the most professional way and no other country can defeat them. Arshad Hussainhttps://www.facebook.com/arshad.hussain.92317noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6493318204318299455.post-16334276379640164092013-01-04T19:31:32.871+05:002013-01-04T19:31:32.871+05:00تاجر طبقے کے بارے میں آپ کے خیالات بالکل صحیح ہیں۔...تاجر طبقے کے بارے میں آپ کے خیالات بالکل صحیح ہیں۔ باقی رہے اسل ولن تو انکے بارے میں بول بول کر گلا بیٹھ چکا ہے۔۔ نعرہِ افسوسAnonymousnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6493318204318299455.post-60325268273852510632012-12-29T20:50:12.746+05:002012-12-29T20:50:12.746+05:00شکریہ افتخار بھائی۔ اتفاق سے آج ہی غلطی کا ادراک ہ...شکریہ افتخار بھائی۔ اتفاق سے آج ہی غلطی کا ادراک ہوتے ہی میں آپ کا نام درست کر ہی چکا تھا۔ غلطی پہ معذرت۔<br /><br />آپ نے آخری پیرا میں جو کہا کہ بھارت کا گھٹیا معیار کا مال مارکیٹ میں ڈھیر کر دیا جائے گا، تو اس کا مقابلہ تو بہت آسان ہے۔ یعنی ملکی مصنوعات اچھے معیار کی ہوں۔<br /><br />سوال آسان سا ہے کہ اگر ایک چیز بیجنگ، شنگھائی، بنگلور یا ممبئی سے چل کے پاکستان آتی ہے تو اس کی بہ نسبت سیالکوٹ، لاہور یا فیصل آباد میں بننے والی چیز کو تو کم قیمت ہونا چاہئے اور معیار بھی برابر یا قریب تر ہو تو ملکی مصنوعات ہی مارکیٹ میں جگہ پا سکیں گی۔<br /><br />لیکن اصل میں ایسا ہے نہیں۔ <br />میں کاروں کی مثال پہلے ہی دے چکا ہوں۔ اس کے علاوہ ایک شاندار کیس ٹی آئی پی کا ہے۔ شاید آپ جانتے ہی ہوں گے کہ کچھ سال قبل تک پاکستان میں گھر میں لینڈ لائن ٹیلیفون لگوانے کے جو چارجز تھے، ان میں ٹی آئی پی کا بنا ٹیلیفون سیٹ خریدنے کے پیسے بھی ہوتے تھے۔ وہ پھسڈی اور ہر قسم کی سہولیات سے عاری سیٹ دو ہزار روپے سے اوپر کا بیچا جاتا تھا۔<br /><br />اور میں شرط لگا کے کہہ سکتا ہوں کہ ٹی آئی پی کے اس طرح کے سیٹس کی وہی واحد سیل تھی۔ یعنی حکومتی جبر کی بدولت جو مجبوراً خریدنا پڑ گیا۔<br />اس کی نسبت چائنہ کے بنے اچھے خاصے سیٹ ڈیڑھ سو روپے تک کے نرخ میں بھی دستیاب ہونے لگے تو اب ٹی آئی پی کے سیٹ کو کون خریدے گا۔<br /><br />بات وہی کہ جہاں قیمت اور معیار کی بات آئے گی، ہماری زیادہ تر انڈسٹری اس میں شدید ترین نااہل نظر آئے گی۔آوارہ فکرhttps://www.blogger.com/profile/02975507938172329214noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6493318204318299455.post-12987085668886120172012-12-29T20:26:23.081+05:002012-12-29T20:26:23.081+05:00حاشیئے میں میرا نام درست کر لیجئے ۔ احمد نہیں ہے ۔...حاشیئے میں میرا نام درست کر لیجئے ۔ احمد نہیں ہے ۔ اجمل ہے<br />کسی حد تک تاجر سچے بھی ہوں گے ۔ اسے سمجھنے کیلئے ہمارے پیداواری اور ٹیکس نظام کا مطالعہ ضروری ہے ۔<br />پرویز مشرف دور میں ملکی صنعتی پیداوار پر ٹیکس بہت زیادہ کر دیئے گئے جو سب ملا کر کم از کم 60 فیصد بنتے ہیں اور امریکا کی تابعداری میں درآمدی مال پر ٹیکس کم کر کے زیادہ سے زیادہ 30 فیصد کر دیئے گئے تھے ۔ اس کے ساتھ ہی بجلی کی بندش ایک عذاب بن چکا ہے ۔ پھر حکمرانوں اور ان کے چہیتے اہلکاروں کے اخراجات الگ ہوتے ہیں ۔ صنعتکار کیا کرے<br />کاروں کی صنعت کی کارکردگی بہت ہی حوصلہ شکن ہے ابھی تک صرف اسمبلنگ ہو رہی ہے ۔ اگر حکمران چاہتے تو اب تک کار کا سب کچھ ملک میں بننا شروع ہو جاتا لیکن انہیں پرواہ نہیں کیونکہ وہ تو بڑی بڑی کاریں درآمد کرتے ہیں <br />تاجر تو سستا مال درآمد کر کے ملک میں بنے مال کی نسبت دو گنا منافع کما رہے ہیں ۔ <br />جس طرح کا معاہدہ کیا گیا ہے بھارت سے تجارت کرنے سے پاکستان کو نقصان ہو گا ۔ ہونا یہ چاہیئے کہ جتنے ڈالر کا سامان بھارت پاکستان سے درآمد کرے اتنا ہی پاکستان بھارت سے درآمد کرے ۔ آپ شاید نہیں جانتے کہ بھارت کا گھٹیا معیار کا مال پاکستان میں ڈھیر کر دیا جائے گا جیسا بینظیر بھٹو کے دور میں آلو کی بھارت سے درآمد میں ہوا تھا زیادہ تر آلو خراب ہو جانے کے باعث یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانہ پڑا تھا افتخار اجمل بھوپالhttp://www.theajmals.comnoreply@blogger.com