جمعہ، 30 مئی، 2014

ایک "کُوگی" کی داستان

چند ماہ قبل کراچی میں میری ملاقات جرمنی کے دو افراد سے ہوئی جو کہ اپنی کمپنی کے کاروبار کے سلسلے میں یہاں میٹنگ کے لئے آئے تھے۔ ایئرپورٹ کے قریب ایک ہوٹل میں میٹنگ کی گئی۔ اسی دوران کھانے کا وقت ہو گیا تو ہم سب لوگ لنچ والے ہال میں چلے گئے۔ اب بیٹھے کھانا کھا رہے تھے تو گوروں کی عادت کے مطابق یعنی کھانے کے دوران بزنس کی بات نہیں کرتے، بلکہ جنرل گپ شپ کی جاتی ہے، ہم نے بھی ان سے ہلکی پھلکی بات چیت شروع کی۔
میں نے ان سے کہا کہ آپ لوگ تو یہاں بور ہو رہے ہو گے۔ یہاں نہ تم لوگوں کی گرل فرینڈز ہیں، نہ ہی باہر گھومنے پھرنے کے حالات ہیں اور نہ ہی پینے پلانے کو بارز موجود ہیں۔ گورا صاحب نے کہا کہ باقی سب تو میسر نہیں ہے، لیکن پینے پلانے کو یہاں ہوٹل میں ہی مل جاتا ہے۔ بس اس کے لئے کچھ قواعد و ضوابط کی پابندی کرنی پڑتی ہے جیسے

پیر، 26 مئی، 2014

میلینئم سیریز از سٹیگ لارسن

سویڈن سے تعلق رکھنے والے ناول نگار سٹیگ لارسن پچاس برس کی عمر میں سن دو ہزار چار میں وفات پائی۔ سٹیگ لارسن نے اپنی زندگی میں ایک ناول سیریز لکھنی شروع کی تھی جو کہ اب میلنئم سیریز کے نام سے مشہور ہے۔ سٹیگ لارسن کا ارادہ تو دس ناولز کی سیریز لکھنے کا تھا، تاہم ان کی وفات کی وجہ سے یہ کام ادھورا رہ گیا اور صرف تین ہی حصے شائع ہو سکے اور وہ سب بھی ان کی وفات کے بعد ہی شائع ہوئے۔ یعنی سن دو ہزار پانچ، چھ اور سات میں۔ ان تین حصوں کے نام یہ ہیں۔

The Girl with the Dragon Tattoo (2005)
The Girl Who Played with Fire (2006)
The Girl Who Kicked the Hornets' Nest (2007)

جمعہ، 23 مئی، 2014

زندہ ہیروز کی تلاش

چند ماہ قبل کی بات ہے۔ کسی ٹی وی چینل پہ کسی شاعر یا ادیب کو ایوارڈ دینے کی خبر چلی تو میرے ایک کزن کا پہلا سوال یہ تھا کہ ہائیں!!! کیا یہ بھی فوت ہو گیا ہے؟
اس ایک فقرے میں گویا ہمارے من حیث القوم مزاج اور رویوں کی داستان بیان کر دی گئی۔ میں بہت عرصے سے اس چیز کو دیکھ رہا ہوں کہ کسی بھی شاعر ادیب، فنکار یا ماہرِ فنونِ لطیفہ کے لئے ہیرو بننے (یا ایوارڈ پانے) کی سب سے بڑی کوالیفیکیشن

اتوار، 18 مئی، 2014

آئی آف دی نیڈل از کین فولیٹ

برطانوی ناول نگار کین فولیٹ کا لکھا یہ ناول ابتدا میں "سٹارم آئے لینڈ" کے نام سے بھی چھپا تھا۔ تھرلر ناولز پڑھنے کے شوقین لوگوں کے لئے یہ ایک توشۂ خاص ہے۔ میں اگر اپنی بات کروں تو جتنا لطف اس ناول کو پڑھنے میں آیا، اتنا کم کم ہی کسی ناول میں آیا ہو گا۔ 
یہ ناول دوسری جنگِ عظیم کے دوران انگلینڈ میں موجود ایک جرمن جاسوس کی کہانی کا بیان ہے۔

اتوار، 11 مئی، 2014

نئی سیاسی صف بندی کا آغاز؟

ویسے تو سیاسی صف بندی دائیں اور بائیں بازو کے درمیان ہوا کرتی ہے، یا انتہاپسند اور اعتدال پسند نظریات کے حامل دھڑوں کے مابین۔ لیکن پاکستان میں کچھ مختلف قسم کی سیاسی صف بندی کا بھی رواج چلتا رہا ہے، جو کئی عشروں سے مختلف ناموں اور مختلف شکلوں سے سامنے آتا رہا ہے۔ یہ ہے جمہوری اور غیرجمہوری قوتوں کی صف بندی۔

ہفتہ، 3 مئی، 2014

سونامی صاحب کا ذہنی دیوالیہ پن

ویسے تو جنابِ عمران خان صاحب گزشتہ کچھ ماہ سے کافی ٹھیک جا رہے تھے۔ خصوصا" ان کی فاٹا آپریشن کی بجائے مذاکرات سے مسئلہ حل کرنے کے موقف پہ سختی سے قائم رہنے اور نتیجتا" ملک میں گزشتہ چند ماہ میں نسبتا" پرامن حالات ہونا کافی بہتر اپروچ لگ رہا تھا۔ ان کے لئے میرے پسندیدگی کے گراف میں تیزی سے اضافہ ہو رہا تھا۔
لیکن گزرے چند دن میں جناب قائدِ انقلاب نے کچھ ایسے کارنامے کر ڈالے ہیں کہ مجھے تو خطرہ محسوس ہونے لگا ہے کہ شاید جناب کے سر پہ چوٹ لگی ہے