یہ میرا پہلا مجموعۂ کلام یا شاید پہلا اعتراف شکست ھے جو انتیس تیس برس کی تاخیر سے شائع ھو رہا ھے۔ یہ ایک ناکام آدمی کی شاعری ھے۔ یہ کہنے میں بھلا کیا شرمانا کہ میں رائیگاں گیا۔
مجھے رائیگاں ہی جانا بھی چاہیئے تھا۔ جس بیٹے کو اس کے انتہائی خیال پسند اور مثالیہ پرست باپ نے عملی زندگی گزارنے کا کوئی طریقہ نہ سکھایا ھو بلکہ یہ تلقین کی ھو کہ علم سب سے بڑی فضیلت ھے اور کتابیں سب سے بڑی دولت تو وہ رائیگاں نہ جاتا تو اور کیا ہوتا۔
یہ اقتباس جون ایلیا کے پہلے شعری مجموعے "شاید" کے دیباچے سے ھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنے خیالات کا اظہار کرنے پہ آپ کا شکرگزار ہوں
آوارہ فکر