عزا میں بہتے تھے
آنسو یہاں، لہو تو نہیں
یہ کوئی اور جگہ ھو گی، لکھنؤ تو نہیں
یہاں تو چلتی ہیں چھریاں زبان سے پہلے
یہ میر انیس کی، آتش کی گفتگو تو نہیں
تم اس کا رکھ لو کوئی اور نام موزوں سا
کیا ھے خون سے جو تم نے، وضو تو نہیں
ٹپک رہا ھےجو زخموں سےدونوں فرقوں کے
بغور دیکھو ، کہیں یہ اسلام کا لہو تو نہیں
سمجھ کےمال میرا جس کو تم نےلوٹا ھے
پڑوسیو! کہیں یہ تمہاری ہی آبرو تو نہیں
یہ کوئی اور جگہ ھو گی، لکھنؤ تو نہیں
یہاں تو چلتی ہیں چھریاں زبان سے پہلے
یہ میر انیس کی، آتش کی گفتگو تو نہیں
تم اس کا رکھ لو کوئی اور نام موزوں سا
کیا ھے خون سے جو تم نے، وضو تو نہیں
ٹپک رہا ھےجو زخموں سےدونوں فرقوں کے
بغور دیکھو ، کہیں یہ اسلام کا لہو تو نہیں
سمجھ کےمال میرا جس کو تم نےلوٹا ھے
پڑوسیو! کہیں یہ تمہاری ہی آبرو تو نہیں
درج بالا اشعار کیفی اعظمی نے لکھنؤ میں شیعہ سنی فسادات کے موقع پہ کہے تھے۔ افسوس ناک بات یہ کہ ہمارے ملک میں آج بھی حالات ویسے کے ویسے ہی ہیں۔
Sir jee plz turn on the comment approval option
جواب دیںحذف کریں