بدھ، 30 مارچ، 2016

داعش کی پسپائی کا آغاز؟

صرف چند ماہ پہلے کی بات ہے کہ داعش یا اسلامی سٹیٹ کے نام سے مشہور شدت پسند تنظیم نے عراق اور شام کے وسیع علاقے پر قبضہ کر کے اس پہ اپنی حکومت قائم کی ہوئی تھی۔ ان علاقوں پہ داعش کا نفوذ یا ہولڈ اس قدرتھا کہ اس علاقے کو ایک طرح سے ڈی فیکٹو سٹیٹ قرار دیا جا رہا تھا، جس کی اپنی معیشت، پولیس اور سرحدی چوکیاں وغیرہ تھیں۔ داعش کی جنگی یا جغرافیائی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ بیس لاکھ سے زیادہ آبادی والا شہر موصل بھی ان کے قبضے میں تھا۔

ہفتہ، 26 مارچ، 2016

آبِ گم از مشتاق احمد یوسفی سے اقتباس

سب سے زیادہ تعجب انہیں اس زبان پر ہوا جو تھانوں میں لکھی اور بولی جاتی ہے۔ رپٹ کنندگان کی حد تک تو بات سمجھ میں آتی ہے، لیکن منشی جی ایک شخص کو (جس پر ایک لڑکی سے زبردستی نکاح پڑھوانے کا الزام تھا) کو عقدبالجبرکنندہ کہہ رہے تھے۔ عملے کی آپس کی گفتگو سے انہیں اندازہ ہوا کہ تھانہ ہٰذا نے بنی نوع انسان کو دو حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ ایک وہ جو سزایافتہ ہیں۔ اور دوسرے وہ جو نہیں ہیں، لیکن ہونے چاہییں۔ ملک میں اکثریت غیرسزایافتہ لوگوں کی ہے اور یہی بنائے فتور و فساد ہے۔
گفتگو میں جس کسی کا بھی ذکر آیا، وہ کچھ نہ کچھ "یافتہ" یا "شدہ" ضرور تھا۔ شارع عام پر مشکوک حرکات پر جن دو عورتوں کو گرفتار کیا گیا تھا، ان میں سے ایک کو اے ایس آئی شادی شدہ