بدھ، 25 اپریل، 2012

طاؤس و رباب اول

  آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی ذیل میں دی گئی تصویر دیکھ کے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جب حکمرانوں کے لئے طاؤس و رباب اول ہو جائے، سائنس و ٹیکنالوجی کی بجائے شاعری اور موسیقی کو فوقیت ہو تو پھر کیا انجام ہو سکتا ہے۔

پیر، 23 اپریل، 2012

The Alchemist

 The Alchemist by Paulo Coelho
کو بلاشبہ دنیا کی بہترین کلاسیکس میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ میں نے جتنی بھی کتابیں یا ان کے ریویوز پڑھے ہیں، اس کی بنیاد پہ یہ کہنا زیادہ غلط نہیں ہو گا کہ کم از کم گزشتہ ایک سو سال میں دی الکیمسٹ جیسی کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔ یہ ایسی شاندار کتاب ہے کہ اس کو جتنا آہستہ اور بار بار پڑھا جائے، اتنا ہی لطف ملتا ہے۔ عہدِ حاضر میں دی الکیمسٹ جیسی اور کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔

یہ بلاشبہ معجزۂ فن کی حدوں کو چھوتی ہوئی کتاب ہے۔

جمعرات، 19 اپریل، 2012

بابائے کے ایف سی ۔ کرنل ہارلینڈ سینڈرز

تقریباً ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ترقّی کرے اور نام بنائے۔ زندگی کچھ انسانوں کو اس کے مواقع دیتی ہے۔ کچھ لوگ ان مواقع سے فائدہ اٹھا لیتے ہیں، کچھ اس میں بھی ناکام رہتے ہیں۔ لیکن انسانوں کی ایک قسم ایسی بھی ہے جو کہ مواقع کی تلاش یا انتظار میں نہیں رہتے بلکہ خود سے اپنے لئے مواقع پیدا کر لیتے ہیں۔ کرنل ہارلینڈ سینڈرز بھی ایسی ہی ایک شخصیت ہیں۔
تقریباً سب نے ہی 'کے ایف سی' کے سائن بورڈز یا اس کے لوگوز پر بنی ایک بوڑھے شخص کی تصویر دیکھی ہو گی۔

اتوار، 15 اپریل، 2012

مقدّمہ از ابنِ خلدون

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مقدّمہ کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ یہ آج سے تقریبا" ساڑھے سات سو سال پہلے لکھا گیا وہ شاہکار ہے جس کی قدر و قیمت کو زمانے نے کافی بعد میں جانا۔
نامور مورخ ابنِ خلدون 1332 میں پیدا ہوا اور 1406 میں وفات پائی۔ اس نے بہت سی جلدوں پر مشتمل تاریخ کی کتاب مرتب کی جو کہ تاریخِ ابنِ خلدون کے نام سے جانی جاتی ہے۔ ابنِ خلدون نے اسی کتاب کا ابتدائیہ (جو کہ مقدّمہ یعنی preface کہلاتا ہے) بھی لکھا۔