ایم کیو ایم اور ان کی طلاقِ رجعی پر مبنی سیاست کے بارے میں کافی پہلے بھی کچھ لکھا تھا۔ تازہ ترین پیش رفت کے طور پہ ایم کیو ایم نے ایک بار پھر پی پی پی کی سندھ حکومت سے سیاسی طلاق کا اعلان کر دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اب کے یہ حتمی طلاق ہے یا ایک بار پھر طلاقِ رجعی ہی وقوع پذیر ہونے جا رہی ہے۔
بظاہر تو لگتا ہے کہ اب کے حالات اور سابقہ چار پانچ طلاقِ رجعی والے حالات میں کافی فرق ہے۔ اب ملک کے مجموعی سیاسی حالات بھی کافی مختلف منظر پیش کر رہے ہیں اور انقلابوں اور تبدیلیوں کا دور دورہ ہے۔ اس لئے اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ اس دفعہ ایم کیو ایم مستقل بنیادوں پہ پی پی پی سے الگ ہو جائے۔ اس بابت بعض تجزیہ نگاروں کی یہ پیشنگوئی بھی قرین قیاس ہو سکتی ہے کہ دھرنا والی جماعتوں یعنی پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کو ایم کیو ایم کی شکل میں ایک اور حلیف ملنے والا ہے۔
بظاہر تو لگتا ہے کہ اب کے حالات اور سابقہ چار پانچ طلاقِ رجعی والے حالات میں کافی فرق ہے۔ اب ملک کے مجموعی سیاسی حالات بھی کافی مختلف منظر پیش کر رہے ہیں اور انقلابوں اور تبدیلیوں کا دور دورہ ہے۔ اس لئے اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ اس دفعہ ایم کیو ایم مستقل بنیادوں پہ پی پی پی سے الگ ہو جائے۔ اس بابت بعض تجزیہ نگاروں کی یہ پیشنگوئی بھی قرین قیاس ہو سکتی ہے کہ دھرنا والی جماعتوں یعنی پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کو ایم کیو ایم کی شکل میں ایک اور حلیف ملنے والا ہے۔