منتخب شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
منتخب شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 11 فروری، 2017

کابل از صائب تبریزی

کابل از صائب تبریزی
(انگریزی ترجمہ: جوزفین ڈیوس)

خوشا عشرت سرای کابل و دامان کهسارش
که ناخن بر دل گل می زند مژگان هر خارش
خوشا وقتی که چشمم از سوادش سرمه چین گردد
شوم چون عاشقان و عارفان از جان گرفتارش
Ah! How beautiful is Kabul encircled by her arid mountains
And Rose, of the trails of thorns she envies
Her gusts of powdered soil, slightly sting my eyes
But I love her, for knowing and loving are born of this same dust

منگل، 31 جنوری، 2017

رات اور شاعر

نجانے اس کا تعلق ہماری شب بیداری کی دیرینہ عادت سے ہے یا کچھ اور وجہ ہے۔ تاہم وجہ جو بھی ہو، علامہ اقبال کی یہ نظم ہماری پسندیدہ نظموں میں سے ایک ہے۔



رات

کیوں میری چاندنی میں پھرتا ہے تو پریشاں
خاموش صورت گل ، مانند بو پریشاں

تاروں کے موتیوں کا شاید ہے جوہری تو
مچھلی ہے کوئی میرے دریائے نور کی تو

بدھ، 21 اگست، 2013

نارسائی

ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
ایک میلے میں پہنچا ہمکتا ہُوا
جی مچلتا تھا ایک اک شے پر مگر
جیب خالی تھی، کچھ مول لے نہ سکا
لوٹ آیا لئے حسرتیں سینکڑوں

جمعرات، 16 مئی، 2013

شعر از مرزا قتیل

ما را بہ غمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت
خود سوئے ما نہ دید و حیا را بہانہ ساخت
بر دوشِ غیر دستِ نہاد از رہِ کرم
ما را چو دید و لغزشِ پا را بہانہ ساخت
ترجمہ:

منگل، 25 دسمبر، 2012

غزل از حافظ شیرازی

ہنگامِ نو باہر گل از بوستان جدا
یا رب مباد ہیچ کس از دوستاں جدا
تازہ بہار کے آتے وقت پھول اپنے چمن سے جدا ہو جائے۔ اے خدا ایسا وقت کبھی نہ آئے کہ کوئی اپنے دوستوں سے جدا ہو جائے۔

بلبل بنالہ در چمن آمد بہ صبح دم
از وصلِ گل ہمی شود اندر خزاں جدا

جمعرات، 22 نومبر، 2012

عزا میں بہتے تھے آنسو یہاں، لہو تو نہیں

عزا میں بہتے تھے آنسو یہاں، لہو تو نہیں
یہ کوئی اور جگہ ھو گی، لکھنؤ تو نہیں

یہاں تو چلتی ہیں چھریاں زبان سے پہلے
یہ میر انیس کی، آتش کی گفتگو تو نہیں

پیر، 19 نومبر، 2012

مقتلِ فلسطین

کیفی اعظمی نے یہ نظم تقریباً تیس سال پہلے اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کے قتلِ عام کے موقع پر کہی تھی۔ افسوس کہ آج بھی یہی حالات ہیں۔ آج بھی غزہ کے گلی کوچے معصومین کے لہو سے رنگیں ہیں اور یہودی وحشت ہر جانب رقصاں ہے۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ فلسطین کے مسلمانوں کو امن و سکون اور پنجۂ یہود سے نجات عطا فرمائے۔ آمین


مقتلِ فلسطین
اے صبا لوٹ کے کس شہر سے تو آتی ھے

منگل، 13 نومبر، 2012

میں کہاں دفن ھوں پتہ تو چلے

 خارو خس تو اٹھیں راستہ تو چلے
میں اگر تھک گیا قافلہ تو چلے

چاند سورج بزرگوں کے نقش قدم
خیر بجھنے دو ان کو ھوا تو چلے

منگل، 9 اکتوبر، 2012

لوحِ مزار دیکھ کے

لوحِ مزار دیکھ کے جی دنگ رہ گیا
ہر ایک سر کے ساتھ فقط سنگ رہ گیا

بد نام ہو کے عشق میں ہم سُرخرو ہوئے
اچھا ہوا کہ نام گیا ننگ رہ گیا

ہوتی نہ ہم کو سایۂ دیوار کی تلاش

ہفتہ، 28 جولائی، 2012

پیلوں پکیاں نی ۔ خواجہ غلام فرید

آ چنوں رل یار
پیلوں پکیاں نی وے

پیلو پک گئی ہیں، میرے دوست آ جاؤ انہیں مل جل کر اکٹھا کریں

کئی بگڑیاں کئی ساویاں پیلیاں
کئی بھوریاں کئی پھِکڑیاں نیلیاں
کئی اودیاں گلنار
کٹویاں رتیاں نی وے

یہ بہت ہی خوبصورت رنگوں کی ہیں۔ ان میں کچھ سفید ہیں، کچھ سبز اور زرد ہیں، کئی بھوری اور ہلکے رنگ کی ہیں، کئی دودھیا رنگ کی ہیں اور کئی نہایت سرخ گل اناری رنگ کی ہیں