کتابوں پر تبصرہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
کتابوں پر تبصرہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 14 مئی، 2016

دو اسلام از ڈاکٹر غلام جیلانی برق - 1

کچھ عرصہ قبل جارج آرویل جیسے نابغہ روزگار اور جینئس کی کتاب پڑھتے ہوئے میں سوچ رہا تھا کہ کیا اس طرح کا کوئی جینئس ہمارے ہاں بھی پیدا ہوا ہو گا۔ کافی غور کیا، لیکن کوئی خاص نام ذہن میں نہ آیا۔ پھر ایک دن ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی کتاب دو اسلام کے بارے میں پڑھنے کو ملا۔ ابھی صرف ابتدائیہ ہی پڑھا کہ فوراؐ دل سے آواز نکلی کہ ہاں ہمارے ہاں بھی جینئس لوگ ضرور پیدا ہوئے ہیں۔ یہ اور بات کہ ایک مخصوص ذہنی یا طبعی رجحان رکھنے کی بدولت ہم لوگوں نے ان کی قدر کرنے کی بجائے ان کو ملعون و مطعون ٹھہرایا یا وہ لوگ گمنامی وغیرہ میں ہی مر گئے۔
چند روز قبل میں نے پوری کتاب (یعنی دو اسلام) بھی پڑھ لی۔ اس پہ تفصیل میں لکھا جا سکتا ہے۔ تاہم اس بلاگ میں صرف اس کتاب کے ابتدائیے کو ہو بہو شامل کر رہا ہوں۔ بعد میں انشاءاللہ دوسرے حصے میں کتاب کی بابت کچھ تبصرہ بھی شامل کروں گا۔

پیر، 25 اپریل، 2016

فورٹی رولز آف لو از ایلف شفق

ترک نژاد مصنفہ ایلف شفق کا ناول فورٹی رولز آف لو پہلی دفعہ 2009 یا 2010 میں شائع ہوا تھا۔ لیکن نجانے کیوں اس ناول نے گزشتہ دو تین سالوں میں زیادہ شہرت پائی ہے۔ کچھ احباب سے اس ناول کی شہرت سن کر میں نے بھی آخرکار اس کو پڑھ ہی ڈالا۔ اگر پہلے سے کچھ علم یا ریویو نہ ہو تو اس ناول کا نام کافی مس لیڈنگ ہو سکتا ہے۔ بظاہر لگتا ہے کہ یہ رومانوی یا ازدواجی زندگی میں کامیابی کا نسخہ لئے ہوئے کوئی کتاب ہو گی۔ تاہم اس کتاب کا موضوع کافی مختلف اور چونکا دینے والا ہے۔ فورٹی رولز آف لو کی کہانی دراصل دو مختلف ادوار یا دو مختلف دنیاؤں میں چلنے والی دو کہانیوں کو ساتھ لے کے چلتی ہے۔

بدھ، 2 جولائی، 2014

فال آف جائنٹس از کین فولیٹ

انگلش مصنف کین فولیٹ کا لکھا ناول فال آف جائنٹس دراصل تین ناولز پر مبنی سلسلے کا پہلا ناول ہے۔ اس سلسلے کو سنچری ٹرائیلوجی کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ 
پہلے آئی آف دی نیڈل اور اب فال آف جائنٹس پڑھنے کے بعد مجھے یہ کہنے میں کوئی تامل نہیں کہ جب تاریخی فکشن اور خصوصا" یورپی تاریخ سے متعلق فکشن کی بات ہو تو کین فولیٹ کا کوئی مقابل نہیں۔

آئی آف دی نیڈل کے بعد میں نے کین فولیٹ کے دو مزید ناولز بھی پڑھے تھے۔ وائٹ آؤٹ اور دی تھرڈ ٹوئن۔ دونوں ہی تھرل جینرے کے تھے اور کافی اچھی رینٹنگ وغیرہ کے حامل تھے، لیکن مجھے کافی ایوریج سے لگے۔ خصوصا" جب ان کا مقابلہ یا موازنہ آئی آف دی نیڈل اور فال آف جائنٹس جیسے معرکۃ الآرا ناولز سے کیا جائے۔

جمعہ، 6 جون، 2014

ہاؤ ٹو گیٹ فلدی رچ ان رائزنگ ایشیا از محسن حامد

پاکستان سے تعلق رکھنے والے اور انگلش زبان میں ناول یا کتب لکھنے والوں میں عہدِ حاضر کا روشن ترین نام محسن حامد کا ہے۔ جنہوں نے اپنے گزشتہ دو ناولز یعنی دی موتھ سموک اور دی ریلکٹنٹ فنڈامنٹلسٹ سے عالمگیر شہرت حاصل کی۔ ان کا تیسرا ناول گزشتہ سال شائع ہوا تھا۔ ناول کے نام کا اردو ترجمہ کچھ یوں بنے گا "ترقی پذیر ایشیا میں دھن بنانے کے طریقے"۔ تاہم اصل نام کچھ یوں ہے۔ ہاؤ ٹو گیٹ فلدی رچ ان رائزنگ ایشیا ،،، یعنی
How to Get Filthy Rich in Rising Asia

میں نے یہ ناول کچھ ہی دن قبل ای فارمیٹ میں پڑھا ہے۔ کافی عرصے بعد ایسی فراغت میسر ہوئی تھی کہ ایک ہی دن میں دو نشستوں میں ناول ختم کر کے ہی دم لیا۔ اس ناول کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ محسن حامد نے ایک بار پھر زبردست چیز پیش کی ہے اور اپنے سٹینڈرڈ کو نیچے نہیں آنے دیا۔

پیر، 26 مئی، 2014

میلینئم سیریز از سٹیگ لارسن

سویڈن سے تعلق رکھنے والے ناول نگار سٹیگ لارسن پچاس برس کی عمر میں سن دو ہزار چار میں وفات پائی۔ سٹیگ لارسن نے اپنی زندگی میں ایک ناول سیریز لکھنی شروع کی تھی جو کہ اب میلنئم سیریز کے نام سے مشہور ہے۔ سٹیگ لارسن کا ارادہ تو دس ناولز کی سیریز لکھنے کا تھا، تاہم ان کی وفات کی وجہ سے یہ کام ادھورا رہ گیا اور صرف تین ہی حصے شائع ہو سکے اور وہ سب بھی ان کی وفات کے بعد ہی شائع ہوئے۔ یعنی سن دو ہزار پانچ، چھ اور سات میں۔ ان تین حصوں کے نام یہ ہیں۔

The Girl with the Dragon Tattoo (2005)
The Girl Who Played with Fire (2006)
The Girl Who Kicked the Hornets' Nest (2007)

اتوار، 18 مئی، 2014

آئی آف دی نیڈل از کین فولیٹ

برطانوی ناول نگار کین فولیٹ کا لکھا یہ ناول ابتدا میں "سٹارم آئے لینڈ" کے نام سے بھی چھپا تھا۔ تھرلر ناولز پڑھنے کے شوقین لوگوں کے لئے یہ ایک توشۂ خاص ہے۔ میں اگر اپنی بات کروں تو جتنا لطف اس ناول کو پڑھنے میں آیا، اتنا کم کم ہی کسی ناول میں آیا ہو گا۔ 
یہ ناول دوسری جنگِ عظیم کے دوران انگلینڈ میں موجود ایک جرمن جاسوس کی کہانی کا بیان ہے۔

جمعہ، 4 اپریل، 2014

اے کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگوز از محمد حنیف

محمد حنیف کے انگریزی زبان میں لکھے گئے اس باکمال ناول نے دنیا بھر میں شہرت پائی۔ بلاشبہ یہ ایک بہت شاندار ناول ہے۔ بلکہ اگر میں یہ کہوں کہ پاکستانی مصنفین کے لکھے انگلش ناولز میں یہ ناول اور دی ریلکٹینٹ فنڈامینٹلسٹ (از محسن حامد) سب سے بہترین ناول ہیں تو کچھ ایسا غلط نہ ہو گا۔ ناول کا پلاٹ حقیقی کرداروں اور حقیقی سچویشن کو لے کے بنایا گیا ہے۔
بنیادی طور پہ یہ ضیاءالحق کے دور کے آخری چند ماہ کی کہانی بیان کرتا ہے۔ واقعات کی سیکوینسز میں کچھ اصل اور حقیقی ہیں تو کچھ افسانوی ہیں۔ جس کی وجہ سے ناول میں تھرل کی کمی کہیں بھی محسوس نہیں ہوتی۔

ہفتہ، 17 اگست، 2013

دی سٹینڈ از سٹیفن کنگ

سٹیفن کنگ انگلش فکشن ناول نگاروں میں ایک کافی مشہور و معروف نام ہے اور ان کے بہت سے ناولز بیسٹ سیلر کی فہرستوں میں جگہ پا چکے ہیں۔ میں نے اس سے پہلے سٹیفن کنگ کا کوئی ناول نہیں پڑھا تھا تو سوچا کہ کم از کم ایک ناول ضرور پڑھ لیا جائے، جس سے انہی کے مزید ناولز پڑھنے کے بارے میں فیصلہ کرنے میں بھی سہولت ہو گی۔ سٹیفن کنگ کے ناولز کی فہرست پہ نظر دوڑائی تو سب سے مشہور اور ٹاپ ریٹڈ نام "دی سٹینڈ" کا پایا، چنانچہ اس کو پڑھ ہی ڈالا۔

دی سٹینڈ کے بارے میں سٹیفن کنگ کا خود یہ کہنا ہے کہ میں نے بہت عرصے سے سوچا تھا کہ لارڈ آف دی رنگز کی طرز پہ ایک ناول لکھوں جس کی

جمعہ، 21 جون، 2013

انیس سو چوراسی از جارج آرویل

1984 by George Orwell
یہ ایک غیرمعمولی ناول ہے، جس کو نقاد حضرات بیسویں صدی میں لکھے گئے فکشن کی بہترین کتابوں میں شمار کرتے ہیں۔

جارج آرویل نے یہ ناول انیس سو پچاس میں لکھا تھا۔ ناول کی سیٹنگ اس وقت کے حساب سے مستقبل یعنی انیس سو چوراسی کا زمانہ ہے۔ اور مزید سیٹنگ کچھ یوں ہے کہ دوسری جنگِ عظیم یا کسی بڑی سی جنگ و جدل کے بعد عالمی منظرنامہ کچھ یوں ہے کہ دنیا میں تین ہی بڑے بڑے ملک ہیں، جن کو سپر سٹیٹس کہا گیا ہے۔ ان کے نام یہ ہیں

ہفتہ، 8 جون، 2013

مرڈر آف ہسٹری از کے کے عزیز

تاریخ قوموں کا اثاثہ ہوتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تاریخ کا سنہری اور بے مثال ہونا ہرگز بھی ضروری نہیں۔ تاریخ کا صرف ایک مقصد ہے کہ اس سے سبق حاصل کیا جائے، عبرت پکڑی جائے۔ نہ کہ اس کے مثبت حصوں کا بھجن گایا جائے اور منفی حصوں کا انکار کیا جائے۔ تاریخ کا مثبت یا منفی ہونا بالکل بھی اس چیز کا ضامن نہیں ہے کہ آپ کا حال کیسا ہے، لیکن ہمارے پیشِ نظر تاریخ سچ پہ منبی ہے یا جھوٹ پہ، اس چیز کا بحیثییتِ قوم ہمارے حال پہ گہرا اثر ہے۔

بدقسمتی سے بحیثییتِ ملک یا قوم ہم بھی ایک ایسے ہی المیے سے دوچار ہیں کہ ہماری تاریخ کو ایسا توڑ مروڑ کر ہمارے سامنے رکھ دیا گیا ہے کہ بعض اوقات ہنسی آنے لگتی ہے۔

منگل، 11 ستمبر، 2012

موتھ سموک از محسن حامد

پاکستانی ناول نگار محسن حامد کا پہلا ناول "موتھ سموک" یعنی

Moth Smoke

شہرِ لاہور کے چند کرداروں کی کہانی، جس میں کرداروں کے نام شاہ جہاں اور اورنگزیب کے دور کے مغل خاندان کے کچھ ناموں پر رکھے گئے ہیں۔ یعنی دارا، ممتاز، مراد، خرم وغیرہ۔
ناول کے پلاٹ میں مصنف نے یہ واضح کیا ہے کہ کس طرح اس میں ہر شخصیت کا اپنا کردار گناہ آلود ہے اور اس کو اپنے علاوہ باقی سب میں برائی نظر آتی ہے۔

منگل، 4 ستمبر، 2012

Deception Point by Dan Brown

دی ڈاونشی کوڈ سے شہرت پانے والے بیسٹ سیلر ناول نگار ڈین براؤن کا یہ دوسرا ناول تھا جو کہ تقریبا' بارہ سال پہلے آیا تھا۔ ویسے ڈاونشی کوڈ کے بعد مجھے سب سے اچھا ناول یہی لگا۔ جس کی سب سے بڑی وجہ شاید اس کی لوکیشن سیٹنگ اور اس کی مین تھیم تھی۔
اس میں پلاٹ کچھ یوں ہے کہ امریکی خلائی تحقیق کا ادارہ ناسا گرین لینڈ میں قطبِ شمالی کے قریب کچھ اس طرح کا انتظام کرتا ہے کہ پوری دنیا کو یہ ثبوت دکھایا جا سکے کہ ناسا کے سائنسدانوں نے ایکسڑا ٹیریٹوریل لائف دریافت کر لی ہے۔
اور اس ثبوت کو ایسا پرفیکٹ طریقے سے بہت سے ماہر سائنسدانوں کو دکھایا گیا کہ انہوں نے بھی تحقیق کر کے اس کی تصدیق کر دی۔

پیر، 28 مئی، 2012

State of Fear - Michael Crichton

مائیکل کریکٹن کا یہ ناول سات آٹھ سال قبل کے بیسٹ سیلرز میں سے ایک ہے۔ مائیکل کریکٹن کا نام اس سے پہلے اپنے بہت سے ناولز بشمول جوریزک پارک اور لوسٹ ورلڈ وغیرہ کی بدولت کافی شہرت پا چکا تھا۔

سٹیٹ آف فیئر کا موضوع ماحولیاتی تنظیموں اور گلوبل وارمنگ کے ایشوز پہ ان کی جانب سے ڈیٹا کی ان فیئر مینیپولیشن ہے۔ ویسے یہ ایک عدد تھرلر ناول ہے جو کہ امریکی شہر لاس اینجلز کی سیٹنگ میں لکھا گیا ہے۔

تاہم اس میں مصنف نے بہت بار (یعنی اتنی بار کہ ریپی ٹیشن کی وجہ سے بوریت ہونے لگے) لمبے لمبے ڈائیلاگز میں حوالہ جات کے ساتھ اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ کیسے ماحولیاتی این جی اوز فنڈ چرنے کے لئے غلط خطرات کا پروپیگنڈہ کرتی پھر رہی ہیں۔

منگل، 15 مئی، 2012

A Thousand Splendid Suns

دی کائٹ رنر سے شہرت پانے والے افغان نژاد ناول نگار خالد حسینی کا یہ دوسرا ناول ہے جو کہ 2007 میں شائع ہوا تھا اور کافی عرصہ بیسٹ سیلر کے ٹاپ ٹین میں رہا۔ دی کائٹ رنر کی طرح یہ بھی افغانستان کی گزشتہ چار دہائیوں کی تاریخ کے بیک گراؤنڈ میں لکھا گیا ناول ہے۔ تاہم کائٹ رنر کافی زیادہ بورنگ اور سلو ٹیمپو قسم کا ناول تھا۔ اے تھاؤزنڈ سپلینڈڈ سنز اس کی نسبت بدرجہا بہتر اور گہرائی میں لکھا گیا ناول ہے جس میں بنیادی موضوع خواتین کی حالتِ زار ہے۔ جن کو نہ بادشاہ کے دور میں امان تھی، نہ کمیونسٹوں کے دور میں، نہ نام نہاد مجاہدین کے دور میں اور نہ طالبان کے دور میں۔
ناول کا نام سترھویں صدی کے فارسی شاعر صائب تبریزی کے کابل کے بارے میں اشعار کے انگلش ترجمے سے لیا گیا ہے۔

جمعرات، 10 مئی، 2012

شہاب نامہ پہ کچھ بات چیت

یقینا'' سب ہی اردو پڑھنے والوں نے شہاب نامہ کا نام سنا ہو گا۔ کچھ لوگ اس کتاب کو کافی پسند کرتے ہیں اور کچھ ناپسند کرتے ہیں۔ سب کے پاس اپنے اپنے پوائنٹس ہیں۔ ویسے میں بھی اس کو پسند کرنے والوں میں سے نہیں ہوں لیکن پہلے اس کے کچھ اچھے پوائنٹس لکھتا ہوں اور پھر بعد میں کچھ ایسے پوائنٹس بھی لکھوں گا جو مجھے پسند نہیں آئے۔

اچھے نکات
سب سے اچھا پوائنٹ تو اس کتاب کا ٹائم پیریڈ ہے

پیر، 7 مئی، 2012

The Kite Runner

امریکہ میں سیٹلڈ افغان ناول نگار خالد حسینی کا پہلا ناول "دی کائٹ رنر"۔   افغانستان کے گزشتہ تین چار عشروں کے حالات کے بیک ڈراپ میں لکھا گیا یہ ناول پوری دنیا میں بیسٹ سیلرز میں سے ایک رہا ہے اور اس کی ایک کروڑ سے زیادہ کاپیاں فروخت ہوئی ہیں۔ میری معلومات کے مطابق یہ کسی بھی مسلمان مصنف کی سب سے زیادہ بکنے والی کتاب یا ناول ہے۔

مصنف کافی عرصے سے امریکہ میں ہی مقیم ہے، بلکہ میرا یہ اندازہ ہے کہ ناول کی امریکہ والی سیٹنگ یعنی فریمونٹ، کیلیفورنیا میں سیٹل ہونا وغیرہ، اس کا بیشتر حصہ مصنف کی خود بیتی ہی ہے۔

منگل، 1 مئی، 2012

بہاؤ ۔ مستنصر حسین تارڑ

بہاؤ ایک بہت ہی شاندار ناول ہے۔ خصوصا" تارڑ صاحب سے ناول نگاری کے بارے میں میری جو توقعات تھیں، ان سے کافی بڑھ کے ثابت ہوا۔
ناول کی سیٹنگ کئی ہزار سال قبل کے موہنجوڈرو کے علاقے کی ہے۔ جس میں بسنے والے انسانوں کی تمام تر گزر اوقات کا ذریعہ دریائے سندھ کے بہاؤ یعنی اس کے پانی کی بدولت تھا۔ اور ناول میں کافی المناک منظرکشی میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ کیسے دریا کا پانی سوکھتا گیا اور دریا کا بہاؤ بتدریج کم ہوتے ہوتے ختم ہو گیا۔ اور اس کے نتیجے میں اس علاقے میں کیا اثرات مرتب ہوئے۔

پیر، 23 اپریل، 2012

The Alchemist

 The Alchemist by Paulo Coelho
کو بلاشبہ دنیا کی بہترین کلاسیکس میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ میں نے جتنی بھی کتابیں یا ان کے ریویوز پڑھے ہیں، اس کی بنیاد پہ یہ کہنا زیادہ غلط نہیں ہو گا کہ کم از کم گزشتہ ایک سو سال میں دی الکیمسٹ جیسی کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔ یہ ایسی شاندار کتاب ہے کہ اس کو جتنا آہستہ اور بار بار پڑھا جائے، اتنا ہی لطف ملتا ہے۔ عہدِ حاضر میں دی الکیمسٹ جیسی اور کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔

یہ بلاشبہ معجزۂ فن کی حدوں کو چھوتی ہوئی کتاب ہے۔

اتوار، 15 اپریل، 2012

مقدّمہ از ابنِ خلدون

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مقدّمہ کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ یہ آج سے تقریبا" ساڑھے سات سو سال پہلے لکھا گیا وہ شاہکار ہے جس کی قدر و قیمت کو زمانے نے کافی بعد میں جانا۔
نامور مورخ ابنِ خلدون 1332 میں پیدا ہوا اور 1406 میں وفات پائی۔ اس نے بہت سی جلدوں پر مشتمل تاریخ کی کتاب مرتب کی جو کہ تاریخِ ابنِ خلدون کے نام سے جانی جاتی ہے۔ ابنِ خلدون نے اسی کتاب کا ابتدائیہ (جو کہ مقدّمہ یعنی preface کہلاتا ہے) بھی لکھا۔

جمعہ، 24 جون، 2011

Eats Shoots and Leaves

Eats Shoots and Leaves

ایک انگریزی کتاب کا نام ہے جس کے مصنف کا نام لین ٹرس ہے۔

یہ کتاب انگریزی حروفِ علت یعنی پنکچوئیشنز کے درست استعمال کو سیکھنے کے لئے ایک شاندار گائیڈ بک ہے۔ کتاب کے نام کے ساتھ ہی اس کا ماٹو بھی کچھ یوں لکھا ہے کہ
Zero Tolerance on Punctuations