ہفتہ، 29 دسمبر، 2012

پاک بھارت تجارت ۔ کس کا فائدہ، کس کا نقصان؟

مولانا ابوالکلام آزاد نے قیامِ پاکستان سے بھی پہلے اپنے ایک انٹرویو میں بہت سی باتوں میں ایک بات یہ بھی کہی تھی کہ برِصغیر کا مسلمان تاجر اور صنعتکار طبقہ نااہل ہے اور اوپن مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اسی لئے ان کی تمام تر ہمدردیاں اور وفاداریاں تحریکِ قیامِ پاکستان کے ساتھ ہیں، تاکہ یہ نئی مملکت میں ملک اور مذہب کے نام پہ اپنی دکان چمکا سکیں۔

بدھ، 26 دسمبر، 2012

نئی سیاسی بساط کے ممکنہ خدوخال

ماضی قریب کے کچھ واقعات پہ نظر دوڑائی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ اب کی بار کچھ نئے طور کی سیاسی بساط بچھانے کی تیاری ہو رہی ہے اور ایک ایسا منظرنامہ سامنے آنے کا امکان ہے، جس کی ہماری سیاسی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی۔

ایک بات تو گزشتہ پانچ سال کے حالات سے ہی واضح ہے کہ ہماری دو بڑی سیاسی شخصیات یا پارٹی سربراہان یعنی نواز شریف اور آصف زرداری

منگل، 25 دسمبر، 2012

غزل از حافظ شیرازی

ہنگامِ نو باہر گل از بوستان جدا
یا رب مباد ہیچ کس از دوستاں جدا
تازہ بہار کے آتے وقت پھول اپنے چمن سے جدا ہو جائے۔ اے خدا ایسا وقت کبھی نہ آئے کہ کوئی اپنے دوستوں سے جدا ہو جائے۔

بلبل بنالہ در چمن آمد بہ صبح دم
از وصلِ گل ہمی شود اندر خزاں جدا

اتوار، 23 دسمبر، 2012

اِک نئی سونامی کی آمد آمد

روشن مستقبل کے خواب دیکھنے والو! تبدیلی کا یہی وقت ہے اور یہ وقت آج آن ہی پہنچا ہے۔

اہلِ وطن کے کونے کونے میں رہنے والوں کو یہ مژدۂ جاں فزا سنا دو کہ ان کی سن لی گئی ہے، ان کے برے دن گنے جا چکے۔ عہدِ خزاں قصۂ پارینہ ہونے کو ہے کہ اب تو ہر سو بہار آنے کو ہے۔

میرے عزیز ہم وطنو! اک نئی سونامی تمہاری دہلیز پہ دستک دینے کے لئے تشریف لا چکی ہے۔

ہفتہ، 22 دسمبر، 2012

دس سال بعد کی نیوز ہیڈ لائنز

دس سال بعد کی نیوز ہیڈ لائنز

۔۔۔۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے اجلاس کے بعد اعلان کیا ہے کہ شہید بے نظیر بھٹو کی قاتلوں کا پتا چلا لیا گیا ہے اور اس سال ان کی برسی پہ ان کا اعلان کر دیا جائے گا۔ ایک رپورٹر کے اس سوال پر کہ یہی بات گزشتہ پندرہ سالوں سے ہر سال تواتر سے کہی جا رہی ہے لیکن نتیجہ کچھ نہیں، جواب دیا گیا کہ شٹ اپ یو ایڈیٹ۔