نجانے اس کا تعلق ہماری شب بیداری کی دیرینہ عادت سے ہے یا کچھ اور وجہ ہے۔ تاہم وجہ جو بھی ہو، علامہ اقبال کی یہ نظم ہماری پسندیدہ نظموں میں سے ایک ہے۔
رات
کیوں میری چاندنی میں پھرتا ہے تو پریشاں
خاموش صورت گل ، مانند بو پریشاں
تاروں کے موتیوں کا شاید ہے جوہری تو
مچھلی ہے کوئی میرے دریائے نور کی تو
کیوں میری چاندنی میں پھرتا ہے تو پریشاں
خاموش صورت گل ، مانند بو پریشاں
تاروں کے موتیوں کا شاید ہے جوہری تو
مچھلی ہے کوئی میرے دریائے نور کی تو