جمعہ، 7 جون، 2013

تبدیلی کی آمد آمد؟

ایک خبر کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف نے کے پی کے سے خواتین کی مخصوص نشستوں کے لئے خواتین کا انتخاب کرتے ہوئے چار میں سے تین نشستیں پرویز خٹک صاحب کی رشتہ دار خواتین کو دے دیں۔ سچ کہوں تو کچھ دن پہلے جب یہ خبر مختلف جگہوں پہ دیکھی تو مجھے یقین ہی نہیں آیا۔ میں نے اس کو سو فیصد جھوٹ سمجھا۔ لیکن اب جبکہ اس کا چرچا چار دانگِ عالم ہے تو میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ تبدیلی آ چکی ہے اور خاندانی سیاست کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ اک نیا پاکستان بن چکا ہے۔ میری تو سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک پارٹی جس کا نعرہ ہی خاندانی سیاست سے چھٹکارا دلانا تھا، اس نے ایسا کرنے کا سوچ کیسے لیا۔

بہت سے دوستوں سے معذرت کے ساتھ کہ ابھی اور بھی بہت کچھ دیکھنے اور سننے کو ملے گا۔ اور وقت کے ساتھ ساتھ ایسے ایسے دلائل اور ایسی ایسی تاویلاتی فیس بکنگ ہو گی کہ بیان سے باہر ہے۔
ابھی جب پتا چلے گا کہ سی ایم ہاؤس کی لائبریری نہیں بن سکی تو اس کا جواز بھی آئے گا کہ ایسا سیکورٹی کی وجہ سے ممکن نہیں۔ یا یہ کہ نون لیگ نے بھی کہاں ایسا کیا۔
ابھی جب کے پی کے میں ایک ایک کر کے زمینی حقائق آشکار ہوں گے تو سب سے بڑی دلیل یہی ہو گی کہ ایسا ہونا مجبوری ہے، نون لیگ نے بھی ایسا ہی کیا۔ وغیرہ وغیرہ

ابھی بھی دلائل کا ایک انبار سننے اور پڑھنے (اور سمجھنے) کو مل رہا ہے کہ پرویز خٹک کی رشتہ دار خواتین سے زیادہ اہل، بامیرٹ، باصلاحیت وغیرہ تو تھا ہی نہیں تو خواتین کی سیٹ دینا مجبوری ہی تھی۔

مبارک ہو۔ تبدیلی آ چکی ہے۔

1 تبصرہ:

  1. سر جی میں نے آپ کو آکھا تھا نا کہ خان صاحب کو ٹیوشن کی ضرورت ہے۔۔ مجھے لگ رہا ہے تاریخ میں پہلی بار شاید صحیح کہا تھا۔ خان صاحب پہلی موو چلتے ہوئے بہت دیر لگا دیتے ہیں اور پھر اس کے بعد باقی مووز کا جھٹکا کر کے نئی صف بندی کرتے ہیں۔۔ ابھی دیکھیں عہد کے بعد والے احتجاج سے کچھ امید ہے شاید بالغ ہو ہی چکیں تب تک۔۔

    ویسے مجھے ذاتی طور پہ اسد عمر سخت زہر لگتا ہے۔ ایک بڑی کمپنی کا سابقہ سی ای او ہو کر ایسی باتیں کرتا ہے کہ خان صاحب بھی فلاسفر لگنے لگتے ہیں۔۔ اللہ نے اینگرو پہ بڑا کرم کیا جو یہ نالائق آدمی اسے چھوڑ آیا۔ کہیں سے بھی سیریئس پلانر نہیں لگتا۔ ۔۔ اور اسی کے دور میں ہونے والی کاروائیوں پہ اینگرو کو تین ارب جرمانہ بھرنا پڑا ہے۔۔۔ اگر یہ اس غلطی کو طریقے سے اوون کر لیتا تو بھی مین اسے سی ای او مان لیتا۔ کہ چلو پکڑے گئے لیکن انہوں نے ایک چال تو چلی۔ ویسے بھی کارپوریٹ ورلڈ میں کیا نہیں چلتا۔ کام تو انتہائی غلط کیا۔ مگر آدمی بہادر نکلا۔۔۔۔ مگر یہ حضرت صاحب حاجی ثنا اللہ انجان بننے کی کوششوں میں بزی ہیں۔۔ جنہیں دیکھ کر مجھے قہر آ جاتا ہے۔۔ اس قسم کے اناڑی کو پہلی پروموشن دینے والا بورڈ قابلِ گردن زنی ہے۔۔


    آپ مانیں یا نا مانیں۔ خان صاحب ایم کیو ایم کی طرح فاشسٹ جوان بنانے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ جو دلیل کا جواب بھی گالی سے دیتے ہیں۔۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ خان صاحب خود الطاف بھائی بننے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔۔۔۔ سو ان بھانبڑ قسم کے جوانوں کا اللہ ہی حافظ ہے۔۔ خان صاحب انکو آخری حد تک چارج کر کے چھوڑ دیں گے اور یہ معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنے خود نکلیں گے۔۔

    جواب دیںحذف کریں

اپنے خیالات کا اظہار کرنے پہ آپ کا شکرگزار ہوں
آوارہ فکر