آج آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن پاکستان کو مشکل حالات سے نکالنے میں سب سے اہم کردار ادا کرنے والے مایہ ناز بلے باز یونس خان پہلے پاکستانی اور مجموعی طور پہ بارہویں بلے باز بن گئے ہیں، جنہوں نے نو ٹیمز (یعنی تمام مخالف ٹیمز) کے خلاف سنچریاں بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔
یہ بات ملحوظ رہے کہ زیادہ پرانے کھلاڑی اس فہرست میں شامل ہی نہیں ہو سکتے، کیونکہ اس وقت ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد ہی کم تھی۔
گیری کرسٹن یہ اعزاز حاصل کرنے والا پہلا بلے باز تھا۔ تمام بارہ بلے بازوں کے نام یہ رہے۔
یہ بات ملحوظ رہے کہ زیادہ پرانے کھلاڑی اس فہرست میں شامل ہی نہیں ہو سکتے، کیونکہ اس وقت ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد ہی کم تھی۔
گیری کرسٹن یہ اعزاز حاصل کرنے والا پہلا بلے باز تھا۔ تمام بارہ بلے بازوں کے نام یہ رہے۔
ناموں کی فہرست اس اعزاز کے حصول کی زمانی ترتیب سے ہے۔
گیری کرسٹن
بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے جنوبی افریقن بلے باز گیری کرسٹن سب سے پہلے یہ اعزاز حاصل کرنے والے بلے باز بنے جب دو ہزار دو میں انہوں نے بنگلہ دیش کے خلاف پہلا ٹیسٹ کھیلتے ہوئے اس میں سنچری بنائی۔
سٹیو واہ
مایہ ناز بلے باز سٹیو واہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے دوسرے کھلاڑی بنے جب دو ہزار تین میں انہوں نے بھی بنگلہ دیش کے خلاف سنچری بنائی۔ بلکہ سٹیو واہ کا اعزاز اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ وہ ہر ٹیسٹ کھیلنے والے ملک کے خلاف ایک سو پچاس رنز سے بڑی اننگز کھیل چکے ہیں۔
سچن ٹنڈولکر
ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ یعنی اکیاون سنچریاں بنانے والے سچن ٹنڈولکر نے بھی یہ اعزاز بنگلہ دیش کے خلاف دو ہزار چار میں سنچری بنا کر حاصل کیا۔
راہول ڈریوڈ
دی وال کے نام سے شہرت پانے والے راہول ڈریوڈ نے بھی دو ہزار چار میں بنگلہ دیش کے خلاف سنچری بنا کر یہ اعزاز حاصل کیا۔
مارون اتاپتو
مارون اتاپتو نے اپنے مجموعی کیریئر میں صرف سولہ سنچریاں سکور کیں۔ اس طرح وہ اس فہرست میں جگہ پانے والوں میں سب سے کم سنچریاں اور سب سے کم ٹیسٹ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے دو ہزار پانچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف سنچری بنا کر یہ اعزاز مکمل کیا۔
برائن لارا
اپنے وقت کے بہترین بلے باز برائن لارا نے یہ اعزاز اس وقت مکمل کیا، جب دو ہزار پانچ میں پاکستان کے دورے کے دوران انہوں نے سنچری سکور کی۔
رکی پونٹنگ
آسٹریلیا کے عہد ساز بلے باز رکی پونٹنگ نے دو ہزار چھ میں بنگلہ دیش کے خلاف سنچری سکور کر کے اس فہرست میں جگہ پائی۔
ایڈم گلکریسٹ
دھواں دھار بیٹنگ سے مخالف ٹیم کے چھکے چھڑا دینے والے آسٹریلوی وکٹ کیپر بلے باز ایڈم گلکریسٹ نے بھی دو ہزار چھ کی سیریز میں بنگلہ دیش کے خلاف ہی سنچری بنائی اور یہ اعزاز مکمل کیا۔
کمارا سنگاکارا
عہدِ حاضر کے بہترین بلے باز اور دلکش سٹروکس کھیلنے والے کمارا سنگاکارا نے اس فہرست میں اس وقت جگہ بنائی جب دو ہزار سات میں انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف چوتھی اننگز میں ایک سو بانوے کی یادگار اننگز کھیلی۔
ماہیلا جے وردھنے
موجودہ دور کے ایک اور باکمال بلے باز سری لنکا کے ماہیلا جے وردھنے نے یہ اعزاز اس وقت مکمل کیا جب دو ہزار نو میں پاکستان کے دورے میں انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں ڈبل سنچری بنائی۔ اس سیریز کے دو ٹیسٹ کے دوران سری لنکن ٹیم پہ حملے کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا۔
جیک کیلس
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے بلاشرکتِ غیرے بہترین آل راؤنڈر جیک کیلس کو اس فہرست میں جگہ بنانے میں کافی تاخیر ہوئی۔ انہوں نے دو ہزار بارہ میں سری لنکا کے خلاف سنچری بنا کر یہ اعزاز حاصل کیا۔
یونس خان
دو ہزار چودہ میں آسٹریلیا کے خلاف مشکل حالات میں سنچری بنا کر تمام ٹیموں کے خلاف سنچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔ اسی دوران وہ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ یعنی پچیس سنچریاں بنانے میں انضمام الحق کے ساتھ مشترکہ طور پہ پہلی جگہ پانے میں بھی کامیاب ہوئے۔
Mahela ke tu Pak ke khilaf phy he century thi wo 2001/2 main 242 runs ke inning bhi khel chuka hai
جواب دیںحذف کریںشکریہ جناب۔ یہ عرض کرتا چلوں کہ دو سو بیالیس رنز والی وہ اننگز بھارت کے خلاف تھی۔ پاکستان کے خلاف جو میچ کھیلا تھا، اس میں تو پہلی ہی بال پہ سلپ میں کیچ دے کر ماہیلا جے وردھنے نے وسیم اکرم کی ہیٹ ٹرک مکمل کروائی تھی۔
جواب دیںحذف کریںخوب لکھا جناب نے
جواب دیںحذف کریں