اتوار، 25 ستمبر، 2016

جنگ

جنگ کوئی شطرنج کی بازی نہیں ہوتی۔ کرکٹ نہیں جس میں فاتح کو ورلڈکپ مل جائے۔ ٹینس کا میچ نہیں جس میں ومبلڈن کا چیمپیئن وہ کہلائے جو اپنے حریف کو ہرا دے۔ جنگ صرف جنگ ہوتی ہے۔ جنگ صرف تباہی اور خرابی لاتی ہے۔ اس کے لئے بھی جو سمجھتا ہے کہ وہ جیت گیا اور ہارنے والے کے لئے بھی۔ جنگ نفرت سے پھوٹنے والا ببول ہے جس میں صرف کانٹے نکلتے ہیں۔ یا ایھاالابصار۔ اے آنکھیں رکھنے والو! اور عقل رکھنے والو۔ تمہارے لئے اس میں سیکھنے کو اور سمجھنے کو بہت کچھ ہے۔ پھر تم کیوں امن اور محبت کے بیج نہیں بوتے۔ کیوں دلوں کی زمین کو ہوس سے پاک کر کے قناعت سے آبیاری نہیں کرتے کہ جب پیار کے خوش رنگ پھول کھلیں تو تم کو یہ دنیا بھی جنت ہی محسوس ہو۔

(احمد اقبال کے ناول شکاری سے اقتباس)

4 تبصرے:

  1. بہت خوب !۔۔۔۔

    جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے
    جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی
    آگ اور خون آج بخشے گی
    بھوک اور احتجاج کل دے گی

    جواب دیںحذف کریں
  2. بالکل درست فرمایا جناب۔جنگ فقط بربادی کا نسخہ ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. بہترین انتخاب بھیا

    جواب دیںحذف کریں

اپنے خیالات کا اظہار کرنے پہ آپ کا شکرگزار ہوں
آوارہ فکر