بدھ، 2 نومبر، 2016

اب روز گوشت پکے گا!

بحیثیتِ قوم ہمارے گوں ناگوں مسائل میں ایک مسئلہ ہمارے اس ذہنی رجحان کا بھی ہے کہ ہر چیز کو شارٹ کٹ میں تلاش کرتے ہیں۔ ہر مسئلے کا حل کسی معجزے میں دیکھتے ہیں۔ بس کچھ ایسا ہو جائے تو پھر تمام مسائل سے مکمل نجات۔

بہت پہلے پی ٹی وی پہ ایک ڈرامہ آیا کرتا تھا جس میں ایک کیریکٹر کا تکیہ کلام تھا کہ "اب روز گوشت پکے گا"۔ جس کا استعمال وہ ہر چھوٹی بڑی چیز کے ساتھ نتھی کر کے کرتا تھا۔ جیسے میری نوکری لگ جائے پھر روز گوشت پکے گا۔ ایک بار ہماری گلی پکی ہو جائے پھر روز گوشت پکے گا۔ بیٹا میٹرک پاس کر لے پھر روز گوشت پکے گا۔ پاکستان میچ جیت جائے پھر روز گوشت پکے گا۔ وغیرہ وغیرہ

مجھے لگتا ہے کہ من حیث القوم ہمارا حال بھی تقریباً اس کیریکٹر جیسا ہو چکا ہے۔ یار لوگوں کو تمام تر ملکی و قومی سطح کے مسائل کا حل کسی ایک وقوعے، کسی ایک معجزے، کسی ایک آرزو کی تکمیل میں دکھائی دیتا ہے۔


جیسے
بس ایک بار مارشل لاء لگ جائے، پھر روز گوشت پکے گا۔

ایک بار اکنامک کاریڈور، گوادر بن لے، پھر روز گوشت پکے گا۔

 اس حکومت سے کسی بھی قیمت پہ جان چھوٹ جائے تو پھر روز گوشت پکے گا۔

میٹرو بن جائے تو روز گوشت پکے گا۔

میٹرو نہ بنے تو روز گوشت پکے گا۔
وغیرہ وغیرہ

اور تازہ ترین خوش خبری یہ ہے کہ

دھرنا وقوع پذیر ہونے سے پہلے ہی کامیاب ہو چکا ہے، اب روز گوشت پکے گا۔
قوم یومِ تشکر وغیرہ منائے۔

2 تبصرے:

اپنے خیالات کا اظہار کرنے پہ آپ کا شکرگزار ہوں
آوارہ فکر