جمعہ، 19 اگست، 2011

سوشل میڈیا کا دور دورہ

ایک وقت تھا کہ میڈیا کا دور دورہ تھا اور کسی بھی بات سے باخبر رہنے یا رائے بنانے کے لئے معتبر ترین ذریعہ میڈیا ہی تھا۔

گزشتہ کچھ عرصے میں بہت سے ایسے واقعات دیکھے جا سکتے ہیں جن سے میں اس نتیجے پہ پہنچا ہوں کہ میڈیا سے بڑھ کے بھی نئے آسمان وا اور نئی جہات آشکار ہو چکی ہیں۔

ایک مثال تو اسامہ آپریشن کی ہے۔ جس وقت یہ آپریشن ہو رہا تھا تو ایبٹ آباد میں اس گھر سے قریب ہی کوئی نیٹ کی دنیا کا باسی رات کے اس پہر بھی نیٹ پہ بیٹھا ہوا تھا اور آپریشن کے دوران ہونے والی کاروائی کو جس حد تک وہ سمجھ سکا، وہ سب اس نے ٹوئٹر پہ لائیو اپ ڈیٹ کی۔ یہ کسی بھی نیوز ایجنسی سے کہیں پہلے نشر ہونے والی خبر کہلا سکتی ہے۔

بدھ، 27 جولائی، 2011

ایں ہیچ است

یہ قصہ ہے اس شخص کا جس نے ہزاروں سال سے قائم ایک نظام سے ٹکر لی اور اس کو تہہ و بالا کر دیا۔
یہ قصہ ہے اس شخص کا جس نے اپنے وقت کی ایک بہت بڑی طاقت سے ٹکر لی تھی۔
اور یہ قصہ زیادہ پرانا بھی نہیں ہے، صرف اکتیس سال پرانی بات ہے۔

ایران کے شہر قم میں دو کمروں کے ایک چھوٹے سے مکان میں رہنے والے اس شخص کو دنیا امام خمینی کے نام سے جانتی ہے۔


امام خمینی نے انیس سو ساٹھ کی دہائی میں شاہ ایران کی حکومت کے خلاف آواز بلند کی۔

پیر، 27 جون، 2011

عالمگیریت پہ کچھ بات چیت

عالمگیریت یعنی گلوبلائزیشن عہدِ حاضر کا ایک اہم موضوع ہے جس پہ اکثر بات چیت سننے اور پڑھنے کو ملتی ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں اس کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔ گلوبلائزیشن کی ٹرمنالوجی کے کچھ پہلو کافی کنفیوزنگ ہیں، اس مضمون میں اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ اس کنفیوژن کو دور کیا جا سکے۔

عالمگیریت یعنی گلوبلائزیشن کیا ہے؟
سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ عالمگیریت سے کیا مراد لی جاتی ہے۔
وکی پیڈیا عالمگیریت کی تعریف یوں بیان کرتا ہے "ایک ایسی عملیت جس سے ساری دُنیا کے لوگ ایک معاشرے میں متحد ہوجائیں اور تمام افعال اکٹھے سرانجام دیں"۔

میجر لینگلینڈ

آج دن کو ایک ٹی وی چینل پہ میجر لینگلینڈ کے بارے میں ایک چھوٹی سی ڈاکومنٹری دیکھی۔ اس کا اختتام اس بانوے سالہ بوڑھے انگریز کے اس جواں ہمت فقرے کے ساتھ ہوتا ہے کہ "میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے"۔
مجھے وہ ویڈیو تو نہیں مل سکی۔ لیکن بی بی سی اردو کی یہ ویڈیو ملی ہے۔ ضرور دیکھئے۔

جمعہ، 24 جون، 2011

Eats Shoots and Leaves

Eats Shoots and Leaves

ایک انگریزی کتاب کا نام ہے جس کے مصنف کا نام لین ٹرس ہے۔

یہ کتاب انگریزی حروفِ علت یعنی پنکچوئیشنز کے درست استعمال کو سیکھنے کے لئے ایک شاندار گائیڈ بک ہے۔ کتاب کے نام کے ساتھ ہی اس کا ماٹو بھی کچھ یوں لکھا ہے کہ
Zero Tolerance on Punctuations

پیر، 20 جون، 2011

مکالمہ نویسی پہ ایک لیکچر

درج ذیل لیکچر کچھ ہونہار مصنفین کے لئے لکھا گیا تھا۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
معزز مصنفین السلام علیکم

سب سے پہلے تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تسی سب رائٹر ہو اور میں ٹھہرا ریڈر۔ تو آپ سب کو لکھنے کے بارے میں لیکچر دینے کی کوشش کرنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی کمپونڈر ڈاکٹر کو سرجری سکھانے بیٹھ جائے یا بابر علی بیٹھ کے شاہ رخ خان کو ایکٹنگ کا لیکچر دے رہا ہو۔

لیکن خیر دل کی تسلی کو پھر بھی لکھ رہا ہوں۔ اس کو زیادہ سنجیدہ نہ بھی لیا جائے تو چلے گا۔

ڈھے جانے سے ذرا پہلے

تم یہ جو موہنجو دیکھتے ہو، جس کی چھتیں تمہیں دکھائی دے رہی ہیں تو یہ وہ نہیں جو کبھی آج سے ہزار برس پہلے تھا۔ یہ تو اب مٹی ہو رہا ہے۔

بازار بھرے ہوئے ہیں، سندھو میں کشتیاں ہیں اور گوداموں میں کنک بھری ہوئی ہے تو مٹی کیسے ہو رہا ہے؟

جس سمے کوئی شے ہمیشہ کے لئے ڈھے جانے کو ہو تو اس سے پہلے بازار بھر جاتے ہیں اور دریا میں کشتیاں ہوتی ہیں اور گوداموں میں کنک بھر جاتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ڈھے جانے سے ذرا پہلے۔

بہاؤ ازمستنصر حسین تارڑ سے اقتباس

اتوار، 19 جون، 2011

میں رائیگاں گیا

یہ میرا پہلا مجموعۂ کلام یا شاید پہلا اعتراف شکست ھے جو انتیس تیس برس کی تاخیر سے شائع ھو رہا ھے۔ یہ ایک ناکام آدمی کی شاعری ھے۔ یہ کہنے میں بھلا کیا شرمانا کہ میں رائیگاں گیا۔

مجھے رائیگاں ہی جانا بھی چاہیئے تھا۔ جس بیٹے کو اس کے انتہائی خیال پسند اور مثالیہ پرست باپ نے عملی زندگی گزارنے کا کوئی طریقہ نہ سکھایا ھو بلکہ یہ تلقین کی ھو کہ علم سب سے بڑی فضیلت ھے اور کتابیں سب سے بڑی دولت تو وہ رائیگاں نہ جاتا تو اور کیا ہوتا۔

یہ اقتباس جون ایلیا کے پہلے شعری مجموعے "شاید" کے دیباچے سے ھے۔ 

چند تاریخی انقلاب اور ان کا تجزیہ

تین عظیم ترین انقلاب جو کہ تاریخ کا مطالعہ کرنے سے سامنے آتے ہیں، وہ ہیں: انقلابِ فرانس، انقلابِ روس اور انقلابِ ایران۔

اس میں سے روس کے اشتراکی انقلاب کو معاشی انقلاب کہا جا سکتا ہے۔
ایران کے انقلاب کو ہم مذہبی انقلاب کہہ سکتے ہیں۔
جبکہ فرانس کے انقلاب کو معاشرتی انقلاب کہا جا سکتا ہے۔

ان انقلابات کا کسی حد تک مطالعہ کرنے کے بعد کچھ تجزیہ درجِ ذیل ہے۔

ہفتہ، 18 جون، 2011

انہیں جیتنے مت دینا

چلو بازار چلیں۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نہیں۔ بازار نہیں جانا۔ آج کل حالات اچھے نہیں ہیں۔ کہیں بھی دھماکہ ہو جاتا ہے۔ کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جمعے کی نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ چلو چلیں۔
۔ ۔ ۔ ۔ یار جمعہ تو ہر سات دن بعد پھر آ جاتا ہے۔ لیکن مساجد محفوظ ہی نہیں ہیں۔ میں تو نہیں جا رہا۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔