مندرجہ ذیل اقتباس روسی زبان کے شہرہ آفاق مصنف چیخوف کی ایک کہانی سے لیا گیا ہے۔ اس میں قید یا سزائے موت پر بحث کے دوران ایک آدمی کہتا ہے کہ قید بہرحال سزائے موت سے بہتر ہے۔ بات بڑھنے پر وہ آدمی دوسروں سے شرط لگاتا ہے کہ وہ بیس لاکھ کے عوض پندرہ سال تک قیدِ تنہائی جھیلنے کو تیار ہے۔
اس قید کے دوران وہ کسی انسان سے نہ رابطہ رکھ سکے گا، نہ کسی سے بات کر سکے گا۔ صرف اس کو کتابیں مہیا کی جائیں گی۔
جو بھی وہ چاہے یا جتنی بھی مانگے، ہر قسم کی کتاب اس کو مہیا کی جائے گی۔ اس کے بعد مصنف بتاتا ہے کہ کس طرح اس نے شروع میں سنسنی خیز اور رومانوی ناولز پڑھے، اس کے بعد فلسفے، تاریخ اور مختلف زبانوں کی کتب منگوائیں۔ اس کے بعد انجیل، مذہب اور مذہبی تاریخ کی کتب۔ اور اس کے بعد شیکسپیئر، بائرن، علمِ کیمیا، طبیعیات اور نجانے کس کس قسم کی کتب پڑھتا رہا۔
اس قید کے دوران وہ کسی انسان سے نہ رابطہ رکھ سکے گا، نہ کسی سے بات کر سکے گا۔ صرف اس کو کتابیں مہیا کی جائیں گی۔
جو بھی وہ چاہے یا جتنی بھی مانگے، ہر قسم کی کتاب اس کو مہیا کی جائے گی۔ اس کے بعد مصنف بتاتا ہے کہ کس طرح اس نے شروع میں سنسنی خیز اور رومانوی ناولز پڑھے، اس کے بعد فلسفے، تاریخ اور مختلف زبانوں کی کتب منگوائیں۔ اس کے بعد انجیل، مذہب اور مذہبی تاریخ کی کتب۔ اور اس کے بعد شیکسپیئر، بائرن، علمِ کیمیا، طبیعیات اور نجانے کس کس قسم کی کتب پڑھتا رہا۔