پاکستان میں تازہ ترین درآمد کردہ سونامیٔ ثانی المعروف شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے ارضِ پاک پہ وارد ہونے سے بعد سے محیرالعقول واقعات، بیانات اور اقدامات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے کہ چلے ہی جا رہا ہے۔
کبھی لندن والے قائدِ تحریک صاحب اپنے آپ پہ ہی ڈرون حملہ کرتے دکھائی دیئے ہیں تو کہیں چوہدری برادران جیسے سیاسی لونڈے اپنی آنیاں جانیاں دکھا کے سیاسی مطلع پہ اپنا جلوہ بھی قائم رکھے ہوئے ہیں۔
اور تو اور شیخ رشید جیسے سیاسی یتیموں کو بھی علامہ صاحب کی صورت میں ایک نیا سیاسی ددھیال میسر آ گیا ہے اور انہوں نے بھی طاہر القادری کے لانگ مارچ کو عوام کے دل کی آواز قرار دے دیا ہے۔
اور تو اور شیخ رشید جیسے سیاسی یتیموں کو بھی علامہ صاحب کی صورت میں ایک نیا سیاسی ددھیال میسر آ گیا ہے اور انہوں نے بھی طاہر القادری کے لانگ مارچ کو عوام کے دل کی آواز قرار دے دیا ہے۔
تاہم اس سب صورتحال میں کسی خطرناک کھیل کے آثار بھی نمودار ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ بغیر کسی وجہ کے اچانک پاک بھارت سرحدی جھڑپیں اور گرما گرم بیانات کا تبادلہ، کوئٹہ میں وحشیانہ قتل و غارت اور فوج کے حوالے کرنے کی صدائیں تازہ ترین واقعات ہیں جو کہ لانگ مارچ شروع سے کچھ ہی پہلے کے ہیں۔
اسی کے ساتھ ساتھ رحمان ملک چیخیں مار مار کے کہہ رہا ہے کہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ پہ دہشت گردی ہو کے رہے گی۔
سوال یہ ہے کہ اگر لانگ مارچ پہ دورانِ سفر یا اسلام آباد میں دھرنے کے دوران دہشت گردی ہو ہی گئی تو کیا ہو گا؟
حالات بہت بے قابو ہو گئے تو نقصان کس کا ہو گا اور فائدہ کون اٹھائے گا؟
شاید جلد ہی ان سوالات کا جواب سامنے آ جائے۔
اگر حکومت نے چھیڑ خانی نہ کی تو کچھ ہونے کی توقع نہیں ہے
جواب دیںحذف کریںوہ امریکا زر خرید ۔ انگریزی میں تقریر کرتے ہوئے ملک کے بخیئے ادھیڑ رہا ہے
جواب دیںحذف کریںلگ تو یہی رہا ہے اجمل بھائی۔
جواب دیںحذف کریں