جمعرات، 16 مئی، 2013

شعر از مرزا قتیل

ما را بہ غمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت
خود سوئے ما نہ دید و حیا را بہانہ ساخت
بر دوشِ غیر دستِ نہاد از رہِ کرم
ما را چو دید و لغزشِ پا را بہانہ ساخت
ترجمہ: ہم کو اپنے غمزوں سے مار دیا اور تقدیر (قضا عمری) کا بہانہ کر دیا۔ ہماری جانب جان بوجھ کے آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا اور شرم و حیا کو بہانہ بنا دیا۔ غیر کے کاندھے پہ بڑی کرم نوازی کے ساتھ ہاتھ رکھ دیا، اور جونہی ہماری جانب دیکھا تو لغزشِ پا کا بہانہ بنا لیا

1 تبصرہ:

اپنے خیالات کا اظہار کرنے پہ آپ کا شکرگزار ہوں
آوارہ فکر