پیر، 26 مئی، 2014

میلینئم سیریز از سٹیگ لارسن

سویڈن سے تعلق رکھنے والے ناول نگار سٹیگ لارسن پچاس برس کی عمر میں سن دو ہزار چار میں وفات پائی۔ سٹیگ لارسن نے اپنی زندگی میں ایک ناول سیریز لکھنی شروع کی تھی جو کہ اب میلنئم سیریز کے نام سے مشہور ہے۔ سٹیگ لارسن کا ارادہ تو دس ناولز کی سیریز لکھنے کا تھا، تاہم ان کی وفات کی وجہ سے یہ کام ادھورا رہ گیا اور صرف تین ہی حصے شائع ہو سکے اور وہ سب بھی ان کی وفات کے بعد ہی شائع ہوئے۔ یعنی سن دو ہزار پانچ، چھ اور سات میں۔ ان تین حصوں کے نام یہ ہیں۔

The Girl with the Dragon Tattoo (2005)
The Girl Who Played with Fire (2006)
The Girl Who Kicked the Hornets' Nest (2007)


ان تینوں ہی ناولز نے اپنی اشاعت کے ساتھ ہی دنیا بھر میں دھوم مچا دی۔ اب تک ان ناولز کی آٹھ کروڑ سے زائد کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

اس کا نام میلینئم سیریز اس لئے پڑا کہ اس کے دو مرکزی کرداروں میں سے ایک مائیکل بلومکؤیسٹ ایک سراغ رساں نما جرنلسٹ ہے اور ایک مشہور میگزین بنام میلینئم کا پبلشر ہے۔ لیکن اصل میں اس سیریز کی مرکزی ترین کردار ایک لڑکی ہے جس کا نام لزبتھ سالینڈر ہے اور یہ کافی عجیب و غریب عادات و اطوار کی حامل ہے۔

میں نے یہ سیریز کچھ عرصہ قبل ہی پڑھی تھی اور حسبِ عادت تینوں حصوں کو جلد سے جلد ختم کر کے ہی چین کیا تھا۔ سیریز کا سب سے پہلا حصہ سب سے زیادہ تھرلنگ اور سسپنس آمیز ہے۔ اس میں میلینئم کے پبلشر مائیکل بلومکؤیسٹ کو ایک جزیرہ نما جگہ پہ جا کے تقریبا" چالیس سال قبل کے ایک واقع (یا جرم) کا سراغ لگانے کا ٹاسک ملتا ہے۔ اس کا چکر کچھ یوں ہوتا ہے کہ ایک خاندانی تقریب کے عین دوران ایک لڑکی غائب ہو جاتی ہے جس کا ابھی تک یعنی چالیس سال تک کچھ علم نہیں ہو سکا جس کے لئے ہیرو صاحب کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ابتدا میں یہ کام ناممکن سا دکھائی دیتا ہے، تاہم ایک کلیو آخرکار ہاتھ آ ہی جاتا ہے، جس کی مدد سے تہہ در تہہ گتھیاں سلجھاتے سلجھاتے مائیکل بلومکؤیسٹ صاحب اس معاملے کا سراغ لگانے کے قابل ہو ہی جاتے ہیں۔ اسی کہانی کے دوران سیریز کی مرکزی کردار یعنی لزبتھ سالینڈر کے حالات بھی بیان ہوتے رہے، جس میں ایک بوڑھے سرپرست کے ہاتھوں اس کی آبروریزی اور پھر لزبتھ کا انتقام لینا، پھر لزبتھ کی خدمات مائیکل بلومکویسٹ کے اسسٹنٹ کے طور پہ لیا جانا وغیرہ شامل ہے۔

سیریز کا دوسرا حصہ مجھے پہلے حصے جیسا جاندار تو نہیں لگا، تاہم یہ بھی سسپنس اور تھرل سے بھرپور ہے۔ اس حصے میں مرکزی رول لزبتھ سالینڈر ہی کا ہے جبکہ مائیکل بلومکؤیسٹ کا کردار بس سپورٹنگ ہیرو نما ہی محسوس ہوتا ہے۔ اس میں لزبتھ کے ماضی کے واقعات کا کچھ ہنٹ دیتے ہوئے مصنف نے بتایا ہے کہ کیسے اب لزبتھ ان واقعات سے متعلق کچھ ان کھلے راز جاننے کی کوشش کرتی ہے۔ اس میں لزبتھ کے باپ (جو کہ ایک ولن نما کردار ہے) کا تذکرہ بھی شامل ہے اور سویڈش سیکرٹ سروس کی دو نمبریوں وغیرہ کا بھی تذکرہ ہے کہ کیسے روس کے خلاف اپنی جاسوسی کاروائیوں کے چکر میں وہ ایک بڑے مجرم کی سرپرستی کرتے ہیں۔ یہی مجرم لزبتھ کا باپ بھی ہے۔ کہانی میں اتنے واقعات ہیں کہ ان کی تلخیص بھی کافی طویل ہو جائے گی۔ ناول کو پڑھنا اس مقصد کے لئے سودمند رہے گا۔

سیریز کا تیسرا ناول شاندار ایکشن اور تھرل سے بھرپور ہے۔ اس میں بنیادی کہانی یہ ہے کہ سویڈش سیکرٹ سروس نے ایک مجرم کی پشت پناہی کر کے جو جو کاروائیاں کی تھیں، اب لزبتھ کے اپنے باپ کے خلاف انتقامی اقدامات سے ان کے افشا ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس معاملے پہ پریشانی کا شکار سیکرٹ سروس کے کچھ حاضر اور کچھ ریٹائرڈ افراد مل کر اس معاملے کو اپنے انداز میں ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دوسری جانب لزبتھ کے دوست کے طور پہ مائیکل بلومکؤیسٹ بھی کچھ افراد یا اداروں کی خدمات حاصل کرتا ہے۔ یوں ایکشن اور سراغ رسانی سے بھرپور کشمکش کا آغاز ہوتا ہے

بحیثییتِ مجموعی میلینئم سیریز ایک شاندار سیریز ہے اور ایکشن اور تھرل کے شوقین قاری حضرات کے لئے ریکمنڈڈ ہے۔ تیسرا حصہ ختم ہونے پہ کافی افسوس بھی ہوتا ہے کہ ناول نگار اتنی جلدی کیوں فوت ہو گیا۔ کچھ مزید ناولز بھی لکھ جاتا۔ ویسے سننے میں آیا ہے کہ چوتھے ناول کا سکرپٹ بھی موجود ہے جو کہ ناول نگار کی گرل فرینڈ کی تحویل میں ہے۔ مستقبل میں اس کے پبلش ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، تاہم ابھی اس کا ٹائم فریم نہیں بتایا گیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنے خیالات کا اظہار کرنے پہ آپ کا شکرگزار ہوں
آوارہ فکر