تاریخ قوموں کا اثاثہ ہوتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تاریخ کا سنہری اور بے مثال ہونا ہرگز بھی ضروری نہیں۔ تاریخ کا صرف ایک مقصد ہے کہ اس سے سبق حاصل کیا جائے، عبرت پکڑی جائے۔ نہ کہ اس کے مثبت حصوں کا بھجن گایا جائے اور منفی حصوں کا انکار کیا جائے۔ تاریخ کا مثبت یا منفی ہونا بالکل بھی اس چیز کا ضامن نہیں ہے کہ آپ کا حال کیسا ہے، لیکن ہمارے پیشِ نظر تاریخ سچ پہ منبی ہے یا جھوٹ پہ، اس چیز کا بحیثییتِ قوم ہمارے حال پہ گہرا اثر ہے۔
بدقسمتی سے بحیثییتِ ملک یا قوم ہم بھی ایک ایسے ہی المیے سے دوچار ہیں کہ ہماری تاریخ کو ایسا توڑ مروڑ کر ہمارے سامنے رکھ دیا گیا ہے کہ بعض اوقات ہنسی آنے لگتی ہے۔