بدھ، 21 اگست، 2013

نارسائی

ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
ایک میلے میں پہنچا ہمکتا ہُوا
جی مچلتا تھا ایک اک شے پر مگر
جیب خالی تھی، کچھ مول لے نہ سکا
لوٹ آیا لئے حسرتیں سینکڑوں

ہفتہ، 17 اگست، 2013

دی سٹینڈ از سٹیفن کنگ

سٹیفن کنگ انگلش فکشن ناول نگاروں میں ایک کافی مشہور و معروف نام ہے اور ان کے بہت سے ناولز بیسٹ سیلر کی فہرستوں میں جگہ پا چکے ہیں۔ میں نے اس سے پہلے سٹیفن کنگ کا کوئی ناول نہیں پڑھا تھا تو سوچا کہ کم از کم ایک ناول ضرور پڑھ لیا جائے، جس سے انہی کے مزید ناولز پڑھنے کے بارے میں فیصلہ کرنے میں بھی سہولت ہو گی۔ سٹیفن کنگ کے ناولز کی فہرست پہ نظر دوڑائی تو سب سے مشہور اور ٹاپ ریٹڈ نام "دی سٹینڈ" کا پایا، چنانچہ اس کو پڑھ ہی ڈالا۔

دی سٹینڈ کے بارے میں سٹیفن کنگ کا خود یہ کہنا ہے کہ میں نے بہت عرصے سے سوچا تھا کہ لارڈ آف دی رنگز کی طرز پہ ایک ناول لکھوں جس کی

جمعہ، 12 جولائی، 2013

ٹیسٹ کرکٹ پہ حکمرانی کی مسلسل جنگ ۔ ایشیز سیریز

ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز تقریباً سوا سو سال پہلے ہوا تھا اور ابتدا سے ہی کرکٹ کے بانی دو ممالک یعنی آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان کانٹے دار اور دلچسپ کرکٹ کے مقابلے دیکھنے کو ملتے رہے ہیں۔ دونوں ٹیموں کے مابین ایشیز کے نام سے مشہور یہ ٹیسٹ سیریز ہر دو سال بعد تقریباً باقاعدگی سے ہوتی ہے۔ اگرچہ کہ رفتہ رفتہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافہ اور ان کی کرکٹ کے معیار میں بہتری آتی چلی گئی لیکن اس کے باوجود انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ کی جنگ کی اہمیت اور دلچسپی میں کسی دور میں کمی واقع نہ ہوئی۔

جمعہ، 21 جون، 2013

انیس سو چوراسی از جارج آرویل

1984 by George Orwell
یہ ایک غیرمعمولی ناول ہے، جس کو نقاد حضرات بیسویں صدی میں لکھے گئے فکشن کی بہترین کتابوں میں شمار کرتے ہیں۔

جارج آرویل نے یہ ناول انیس سو پچاس میں لکھا تھا۔ ناول کی سیٹنگ اس وقت کے حساب سے مستقبل یعنی انیس سو چوراسی کا زمانہ ہے۔ اور مزید سیٹنگ کچھ یوں ہے کہ دوسری جنگِ عظیم یا کسی بڑی سی جنگ و جدل کے بعد عالمی منظرنامہ کچھ یوں ہے کہ دنیا میں تین ہی بڑے بڑے ملک ہیں، جن کو سپر سٹیٹس کہا گیا ہے۔ ان کے نام یہ ہیں

ہفتہ، 8 جون، 2013

مرڈر آف ہسٹری از کے کے عزیز

تاریخ قوموں کا اثاثہ ہوتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تاریخ کا سنہری اور بے مثال ہونا ہرگز بھی ضروری نہیں۔ تاریخ کا صرف ایک مقصد ہے کہ اس سے سبق حاصل کیا جائے، عبرت پکڑی جائے۔ نہ کہ اس کے مثبت حصوں کا بھجن گایا جائے اور منفی حصوں کا انکار کیا جائے۔ تاریخ کا مثبت یا منفی ہونا بالکل بھی اس چیز کا ضامن نہیں ہے کہ آپ کا حال کیسا ہے، لیکن ہمارے پیشِ نظر تاریخ سچ پہ منبی ہے یا جھوٹ پہ، اس چیز کا بحیثییتِ قوم ہمارے حال پہ گہرا اثر ہے۔

بدقسمتی سے بحیثییتِ ملک یا قوم ہم بھی ایک ایسے ہی المیے سے دوچار ہیں کہ ہماری تاریخ کو ایسا توڑ مروڑ کر ہمارے سامنے رکھ دیا گیا ہے کہ بعض اوقات ہنسی آنے لگتی ہے۔

جمعہ، 7 جون، 2013

تبدیلی کی آمد آمد؟

ایک خبر کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف نے کے پی کے سے خواتین کی مخصوص نشستوں کے لئے خواتین کا انتخاب کرتے ہوئے چار میں سے تین نشستیں پرویز خٹک صاحب کی رشتہ دار خواتین کو دے دیں۔ سچ کہوں تو کچھ دن پہلے جب یہ خبر مختلف جگہوں پہ دیکھی تو مجھے یقین ہی نہیں آیا۔ میں نے اس کو سو فیصد جھوٹ سمجھا۔ لیکن اب جبکہ اس کا چرچا چار دانگِ عالم ہے تو میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ تبدیلی آ چکی ہے اور خاندانی سیاست کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ اک نیا پاکستان بن چکا ہے۔ میری تو سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک پارٹی جس کا نعرہ ہی خاندانی سیاست سے چھٹکارا دلانا تھا، اس نے ایسا کرنے کا سوچ کیسے لیا۔

جمعرات، 16 مئی، 2013

شعر از مرزا قتیل

ما را بہ غمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت
خود سوئے ما نہ دید و حیا را بہانہ ساخت
بر دوشِ غیر دستِ نہاد از رہِ کرم
ما را چو دید و لغزشِ پا را بہانہ ساخت
ترجمہ:

پیر، 13 مئی، 2013

تحریکِ انصاف کے متوالوں کے نام


U R VERY LESS.

Undoubtedly, u r energetic, enigmatic and enthusiast.
U are blessed to be among those, who dream. And ur dreams would envy anybody and any society.
U are the ones, whose slogans are high, whose voices are loud - - because those are from ur hearts

U have the distinction to be first ever league in history of Pakistan, who can burn his own CNG/fuel to go in rallies and polling stations and cast vote for his dreams and who can buy cloth out of his own pocket to make flag of his party.

اتوار، 12 مئی، 2013

تحریک انصاف کے لئے اسباق

سبق نمبر ۱۔
فیس بک سے باہر بھی دنیا ہے، اور وہی اصل دنیا ہے۔

... سبق نمبر ۲۔
کسی کو ووٹ دینے کے لئے دوسرے کے کارٹون لگانا یا اس کو انڈر مائن کرنا ضروری نہیں ہوتا۔

ہفتہ، 11 مئی، 2013

گیلانی کو ملنے والے ایس ایم ایس

گیلانی کو ملنے والے کچھ ایس ایم ایس:

نواز شریف: شِٹ یار، یہ آئیڈیا میرے ذہن میں کیوں نہ آیا۔ میرا بھی ایک آدھ بچہ، بھتیجا یا بھانجا تو "اغوا" ہو ہی سکتا تھا۔ کسی ریسٹ ہاؤس میں آرام ہی تو کروانا تھا بچے کو۔

زرداری: میں نے تو اس سے بھی بڑا پلین بنایا تھا، لیکن یہ بلاول بڑا مردود نکلا، دبئی جا چھپا، ورنہ شہید کی ایک ویکنسی تو میں نے بھر ہی دینی تھی۔

جمعرات، 14 مارچ، 2013

دعوتِ فکر

پچھلے دنوں تل ابیب یونیورسٹی اسرائیل نے شعیہ سنی تفریق پہ ایک عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں پوری دنیا سے شعیہ سنی اکابرین شریک ہوئے۔ گمان یہی ہے کہ شرکائے کانفرنس نے یہودیوں کی باتیں غورسے سنی ہوں گی کیونکہ اپنے ممالک میں یہ حضرات ایک دوسرے کی کم ہی سنتے ہیں جس کی بظاہر وجہ روزگارکا متاثر ہونا ہے۔ یقیناً یہودیوں نے شیعہ سنی اختلافات ختم کروانے کی کوشش کی ہو گی لیکن چونکہ اسرائیل کو سب سے بڑا خطرہ ایران سے ہے

جمعہ، 8 مارچ، 2013

کرائے کی ترقی اور سہانے خواب

ویسے تو جب سے پاکستان بنا ہے، سہانے خوابوں نے ہماری قوم کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔ ہر کوئی ایسے ایسے خواب دیکھے جا رہا ہے کہ جیسے اگلے چند سالوں میں کراچی اور لاہور ترقی میں نیو یارک اور شکاگو کو پیچھے چھوڑنے والے ہیں، کوئی دن آتا ہے کہ امریکہ و یورپ ہمارے سامنے ہاتھ پھیلا کے امداد کی دہائی دینے والے ہوں گے۔

خواب دیکھنا اچھی بات ہے، لیکں صرف خواب دیکھنا بہت بری بات ہے۔
کیسی مضحکہ خیز بات ہے خواب دیکھنا دبئی، نیویارک بننے کے

بدھ، 23 جنوری، 2013

تاریخ اور جھوٹ

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بستی میں دو بھائی رہتے تھے۔ والدین کی وفات کے بعد دونوں بھائیوں نے کچھ بات چیت کے بعد جائیداد کو تقسیم کر لیا اور الگ الگ ہنسی خوشی رہنے لگے۔ کئی دہائیوں کے بعد ان کے بچے والدین سے سوال کرتے کہ آپ دونوں الگ کیوں ہوئے۔ اس پہ ان کو جواب ملتا کہ ہم نے سوچا کہ اکٹھے رہیں گے تو جھگڑے بڑھیں گے، خواہ مخواہ کی چخ چخ ہو گی۔ تو بہتر ہے کہ الگ الگ رہ لیں۔

دوسری دفعہ کا ذکر ہے کہ

جمعہ، 18 جنوری، 2013

ڈرامۂ لانگ مارچ کا سکرین پلے بمعہ ڈراپ سین

ابے سن! تجھے میرا مطالبہ تسلیم کرنا ہی ہو گا۔

بھائی آپکا مطالبہ ہے کیا؟

میرا مطالبہ یہ ہے کہ میں سیاست نہیں، ریاست بچانا چاہتا ہوں۔

یہ تو مشکل ہے سرکار۔

تو پھر لانگ مارچ ہو گا۔

بدھ، 16 جنوری، 2013

عمران خان کا شاندار چھکا

میں عمران خان کی گزشتہ بارہ تیرہ سال کی سیاست کا بہت بڑا ناقد رہا ہوں اور اب بھی ہوں۔ میرے خیال میں اچھے لیڈر کا اصل پتا اس کے فیصلوں اور فیصلوں کی ٹائمنگ سے چلتا ہے۔ کیونکہ یہی وہ پہلو ہے جس سے اس کی سیاسی بصارت اور دور اندیشی کا ادراک ہوتا ہے۔ اور افسوس ناک بات یہ کہ یہی وہ پہلو ہے، جس میں عمران خان نے زیادہ تر مایوس ہی کیا ہے۔ مثلاً جب مشرف نے اقتدار پہ قبضہ کیا تو عمران خان ان معدودے چند میں سے تھا

منگل، 15 جنوری، 2013

لانگ مارچ ۔ پہلا مرحلہ کامیاب ؟؟

پاکستانی سیاست پہ گزشتہ تین چار ہفتوں سے کینیڈا پلٹ مولانا صاحب کی اچانک لیکن "بروقت" آمد کے اثرات چھائے ہوئے ہیں۔ قادری صاحب کے ایجنڈے، ان کے وسائل، ان کے فنانسر، ان کے مطالبات پہ ایک مسلسل بحث چلے جا رہی ہے۔
ایک عمومی تأثر یہ دیکھا گیا ہے کہ پاکستانی سول سوسائٹی کے زیادہ تر عناصر یعنی میڈیا، وکلاء، سیاسی جماعتیں وغیرہ قادری صاحب کے اچانک ظہور کے پسِ پردہ مقاصد کو بھانپ چکے ہیں اور سوائے شیخ رشید نما سیاسی لونڈوں کے کسی نے بھی ان کا ساتھ نہیں دیا۔

اتوار، 13 جنوری، 2013

لانگ مارچ ۔ ایک خطرناک کھیل کا آغاز؟

پاکستان میں تازہ ترین درآمد کردہ سونامیٔ ثانی المعروف شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے ارضِ پاک پہ وارد ہونے سے بعد سے محیرالعقول واقعات، بیانات اور اقدامات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے کہ چلے ہی جا رہا ہے۔ 
کبھی لندن والے قائدِ تحریک صاحب اپنے آپ پہ ہی ڈرون حملہ کرتے دکھائی دیئے ہیں تو کہیں چوہدری برادران جیسے سیاسی لونڈے اپنی آنیاں جانیاں دکھا کے سیاسی مطلع پہ اپنا جلوہ بھی قائم رکھے ہوئے ہیں۔

جمعرات، 3 جنوری، 2013

ایم کیو ایم اور طلاقِ رجعی کا بیان!!

نجانے کتنی بار یہ ڈرامہ کھیلا جا چکا ہے۔ اب تو اس کا شمار بھی مشکل ہو گیا ہے۔ لیکن گزشتہ ساڑھے چار، پانچ سالوں میں ہر سال ایک سے زیادہ دفعہ یہ ڈرامہ کم و بیش اسی ترتیب سے دہرایا جاتا ہے۔
آغاز یوں ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے اچانک بغیر کسی فوری وجہ کے زرداری حکومت کو آنکھیں دکھائی جاتی ہیں۔ کچھ بار تو ایم کیو ایم کے وزراء نے عہدے بھی چھوڑ دیئے۔